26 اکتوبر 2025 - 15:47
مآخذ: ابنا
کینیا میں ہم اور مغرب کے عنوان سے کانفرنس علمی نشست منعقد ہوئی

کینیا کے دارالحکومت نایروبی میں ہم اور مغرب کے عنوان سے ایک علمی و ثقافتی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد رہبرِ معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای کے مغرب کے بارے میں فکری، ثقافتی، دینی اور تمدنی نظریات کو واضح کرنا تھا۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،کینیا کے دارالحکومت نایروبی میں ہم اور مغرب کے عنوان سے ایک علمی و ثقافتی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد رہبرِ معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای کے مغرب کے بارے میں فکری، ثقافتی، دینی اور تمدنی نظریات کو واضح کرنا تھا۔

یہ اجلاس ایرانی ثقافتی مرکز نایروبی کی میزبانی میں منعقد ہوا، جس میں اساتذہ، محققین، اسلامی علما اور ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔

ایران کے ثقافتی رایزن قربانعلی پورمرجان نے کہا کہ اس نشست کا مقصد جدید دنیا کے چیلنجز کے مقابلے میں رہبر انقلاب کے نظریاتی اور حکمت عملی نقطہ نظر کا گہرائی سے مطالعہ کرنا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آیت اللہ خامنہ‌ای مغربی تہذیب کا تجزیہ صرف سیاسی یا اقتصادی پہلو سے نہیں، بلکہ فکری، اخلاقی اور روحانی زاویوں سے بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب مغربی فکر کی بنیادوں، یعنی مادیت پرستی اور روحانیت سے دوری، پر تنقید کرتے ہیں اور اس طرزِ فکر کو انسانی اخلاقی زوال کا سبب قرار دیتے ہیں۔ پورمرجان نے مزید کہا کہ مغرب کا "انسانی حقوق" کا نظریہ دراصل دوغلے معیار اور مادی مفادات پر مبنی ہے، جب کہ اسلام میں تمام انسان برابر ہیں اور برتری کا معیار صرف تقویٰ ہے۔

اسلامی مفکر اور محقق عبدالقدر عبدالناصر نے "ثقافت، اسلامی شناخت اور جہادِ ثقافتی" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقافت کسی معاشرے کی روح ہے اور اسلامی ثقافت کا دار و مدار علم و انسانیت پر ہے۔ ان کے بقول، "جہادِ ثقافتی" کا مطلب مغربی فکری غلبے کے مقابلے میں اسلامی اقدار کی بحالی ہے۔

نایروبی کے عالمِ دین شیخ علی سموجا نے اپنے خطاب میں ہم اور مغرب کے مفاہیم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مغرب صرف جغرافیائی اصطلاح نہیں بلکہ ایک فکری نظام ہے جو سیکولرازم اور مادیت پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خامنہ‌ای کے نظریات عصرِ حاضر کے عالمی مسائل کو سمجھنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔

ایران کے سفیر علی غلامپور نے اس موقع پر کہا کہ اسلامی اصول اور اقدار ہی ایران کی سیاسی و سماجی پالیسیوں کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے مغربی ثقافتی یلغار کے مقابلے میں فکری خودمختاری اور اسلامی تشخص کے تحفظ پر زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے مختلف سوالات اور آراء پیش کیں اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایسے مکالمے عالمی سطح پر اسلامی اقدار کے فروغ اور جدید فکری چیلنجوں کے مقابلے میں فہم و آگہی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha